گو قیدِ ناروا ہے مگر کاٹنی تو ہے
زنجیرِ جسم و جاں میں یہ ہم رشتگی تو ہے
جانے دیا کلاہ نہ خلعت کو ہاتھ سے
اس پر گماں کہ سر میں کہیں سرکشی تو ہے
لوٹا نہیں ہوں کوئے مقاصد سے بے مراد
مال و منال گر نہیں، بے چہرگی تو ہے
کیسے ہوں خوئے خانہ خرابی سے دست کش
لے دے کے اپنے پاس یہی خودسری تو ہے
خود سے مغائرت پہ بھی اے چشمِ Ú©Ù… Ù„Ø+اظ
افسوس ہو نہ ہو مجھے شرمندگی تو ہے
Ù+......Ù+......Ù+
Ø+سین مجروØ+